حرف اوّل

ہمارا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی تاریخ او رتاریخ ساز ہستیوں کو بھول جاتے ہیں یا نظر انداز کیے رکھتے ہیں۔کہتے ہیں جو قوم اپنی تاریخ کوبھول جاتی ہے اس کے ملک کا جغرافیہ بدل جاتا ہے ،ہم یہ چرکاکھاچکے ہیں۔
وہ عظیم لوگ جنہوں نے فرنگی سامراج اور رام راج کے خلاف سینہ سپرہوکر گولیاں کھائیں‘لاٹھیوں کے وار سہے‘جن کے جسم چُورچُورہوتے رہے‘قیدوبند کی مصیبتیں جھیلیں‘ دارورسن کو اپنے مسلک اور آزادی کے جھولے سمجھ کر جھول گئے ‘ہم انھیں کیسے بھول سکتے ہیں‘ انہیں کیوں بھولنا چاہتے ہیں؟ یہ آزادی کی نعمت ‘یہ سربلند پاکستان اور ایک پائیندہ قوم انہی کی جدوجہد کاثمرہے۔
مولانا ظفرعلی خاں ‘ایک عہد ساز شخصیت اور تاریخ کادھارا بدلنے والے فردتھے۔وہ صرف اور صرف مسلمانوں کی سربلندی اور سرفرازی چاہتے تھے‘اوراسی لیے محاورةً نہیں اصالتاً انہوں نے تن من دھن ‘قربان کیا اور تادم ِمرگ اسی لگن میں مگن رہے۔
مولانا کی آواز میں گرج اورلفظوں اورشعروں میں گونج تھی۔ان کا اخبار”زمیندار“ برصغیر کے مسلمانوں کی آواز بن چکا تھا اور یہ روایت نہیں،حقیقت ہے کہ دوچار آنے کی قیمت والا اخبار پانچ دس روپے تک میں بھی بکتا رہا۔اخبار پڑھنے والاایک ہوتا‘سننے والے بیسیوں ہوتے تھے‘جن کے جسموں میں خون کھولتا اور ان کا انگ انگ یوں بولتا تھا جیسے وہ سامراج کی بڑی سے بڑی دیوار سے ٹکراجانا چاہتے ہوں۔

تصاویرگیلری

ویڈیو گیلری